یہ آگ محبت کی بجھائے نہ بجھے ہے
یہ آگ محبت کی بجھائے نہ بجھے ہے
بجھ جائے جو اک بار جلائے نہ جلے ہے
ٹوٹا جو بھرم رشتوں میں احساس و وفا کا
سو طرح نبھاؤ تو نبھائے نہ نبھے ہے
خوابوں کا محل یوں ہی بنایا نہ کرو تم
تعمیر جو ہو جائے گرائے نہ گرے ہے
دہلیز پہ دل کی جو قدم رکھے ہے کوئی
ٹک جائے ہے ایسے کے ہلائے نہ ہلے ہے
ہے باغ محبت میں وفا کا جو حسیں گل
مرجھا جو گیا پھر تو کھلائے نہ کھلے ہے
دل چیز ہے ایسی کہ اجڑ جائے جو ایک بار
پھر لاکھ بساؤ تو بسائے نہ بسے ہے
کیوں نقش لیے چشم تصور میں پھرو ہو
ہو جائے یہ گہرا تو مٹائے نہ مٹے ہے
کوشش تو بہت کی ہے کہ دھل جائے ہر اک عکس
اک شکل ہے ایسی کہ بہائے نہ بہے ہے
دیکھ آئی ہیں شاید کہیں محبوب کو اپنے
آنکھوں کی چمک آج چھپائے نہ چھپے ہے
باتوں من جو کر جائے ہے اقرار محبت
پھر بات کوئی اس سے بنائے نہ بنے ہے
ہر گام قدم اپنا سنبھالے رکھو اسریٰؔ
دامن پہ لگا داغ چھڑائے نہ چھٹے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.