یہ آگہی ہے جو کرتی ہے مجھ کو ذات میں گم
یہ آگہی ہے جو کرتی ہے مجھ کو ذات میں گم
پھر اس کے بعد میں ہوتا ہوں شش جہات میں گم
یہ کائنات مری جان قفل ابجد ہے
میں کھولتا ہوں اسے کر کے ممکنات میں گم
یہ دائرے ہیں تمہیں پھر سے قید کر لیں گے
فنا سے نکلے تو ہو جاؤ گے ثبات میں گم
میں کربلا ہوں مجھے دیکھ میری قامت دیکھ
زمانہ کر نہیں سکتا مجھے فرات میں گم
تری جدائی کا نیلم الگ سے رکھا ہے
کیا نہیں اسے دنیا کے زیورات میں گم
مرا بڑھاپا مری روح کی تلاش میں ہے
مری جوانی بدن کے لوازمات میں گم
میں علم ہوں مجھے تسخیر کرنا آتا ہے
وہ جہل تھا جو ہوا تیری کائنات میں گم
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 21.11.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.