یہ آہ بے اثر کیا ہو یہ نخل بے ثمر کیا ہو
یہ آہ بے اثر کیا ہو یہ نخل بے ثمر کیا ہو
نہ ہو جب درد ہی یا رب تو دل کیا ہو جگر کیا ہو
بغل گیر آرزو سے ہیں مرادیں آرزو مجھ سے
یہاں اس وقت تو اک عید ہے تم جلوہ گر کیا ہو
مقدر میں یہ لکھا ہے کٹے گی عمر مر مر کر
ابھی سے مر گئے ہم دیکھیے اب عمر بھر کیا ہو
مروت سے ہو بیگانہ وفا سے دور ہو کوسوں
یہ سچ ہے نازنیں ہو خوبصورت ہو مگر کیا ہو
لگا کر زخم میں ٹانکے قضا تیری نہ آ جائے
جو وہ سفاک سن پائے بتا اے چارہ گر کیا ہو
قیامت کے بکھیڑے پڑ گئے آتے ہی دنیا میں
یہ مانا ہم نے مر جانا تو ممکن ہے مگر کیا ہو
کہا میں نے کہ نظمؔ مبتلا مرتا ہے حسرت میں
کہا اس نے اگر مر جائے تو میرا ضرر کیا ہو
- کتاب : Noquush (Pg. B-301 E317)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.