یہ آنکھ طنز نہ ہو زخم دل ہرا نہ لگے
دلچسپ معلومات
شمارہ 237 مئی 2000
یہ آنکھ طنز نہ ہو زخم دل ہرا نہ لگے
مجھے قرار تو ہو یا اسے حیا نہ لگے
فشار جاں ہو تو کیفیت مکمل ہو
وہ اضطراب تو ہو اضطراب سا نہ لگے
وہ روبرو ہو تو آرائش بیاں بھی نہ ہو
کہ میں کہوں تو کسی اور کا کہا نہ لگے
معاملات محبت مزاج رکھتے ہیں
طبیعتیں ہوں جو یکساں تو فاصلہ نہ لگے
خزاں رسیدہ چمن میں بھی جھولتی ہو بہار
گلوں سے رنگ کلی سے مہک جدا نہ لگے
یہی تو ہوتی ہے وضع شگفتن مہتاب
میان ابر ہو یا آسماں کھلا نہ لگے
وہی تو درد ہے جو درد ماسوا سمجھے
رفاقتیں ہوں تو عالم نگار خانہ لگے
الم تو خیر الم ہے کہ پائیدار نہیں
وبال ہے جو خوشی بھی گریز پا نہ لگے
الجھ رہی ہیں خیالی اڑان سے آنکھیں
کہیں نوشتۂ دیوار بے صدا نہ لگے
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 1195)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.