یہ آرزو اگرچہ بعید از قیاس تھی
یہ آرزو اگرچہ بعید از قیاس تھی
چھٹنے لگی تھی دھوپ کہ دھند آس پاس تھی
پھر یوں ہوا کے پی لیا اک بحر بیکراں
جیسے ہمارے ہونٹوں پے برسوں کی پیاس تھی
کھل نہ سکا کسی پے بھی غم کا معاملہ
پر اک نگاہ تھی جو بہت غم شناس تھی
اب کے ملے تو پھیر لیں نظریں کچھ اس طرح
برگشتگی کی دونوں دلوں میں بھڑاس تھی
گھر کے اجاڑ صحن میں ویران تھے شجر
پتے گرے ہوئے تھے کہیں سوکھی گھاس تھی
خوشیوں کی رہ گزر نے نہ ٹکنے ہمیں دیا
بس غم کی راہ تھی جو سراپا سپاس تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.