یہ آرزو ہے رات کا منظر دکھائی دے
پھر آسماں کا چاند زمیں پر دکھائی دے
ہم سیر کر رہے ہیں خلاؤں کی رات دن
ممکن نہیں کہ کوئی سمندر دکھائی دے
میری شہادتوں کا کرشمہ تو دیکھیے
اب تو لہو کی بوند بھی خنجر دکھائی دے
مجھ کو سفر قبول ہے لیکن ہے ایک شرط
میں جس طرف بھی جاؤں مرا گھر دکھائی دے
مدت سے پانیوں کا سفر کر رہے ہیں لوگ
یا رب کہیں تو کوئی پیمبر دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.