یہ اچھا ہے کہ یہ اچھا نہیں ہے
یہ اچھا ہے کہ یہ اچھا نہیں ہے
جو اس سے اب کوئی رشتہ نہیں ہے
وہ ہے ویسا کی اب ویسا نہیں ہے
اسے اک عمر سے دیکھا نہیں ہے
رہا ہو کر قفس سے کیا کرے گا
پرندے نے کبھی سوچا نہیں ہے
نہ پوچھو وقت کی رفتار ہم سے
گزرتا ہے مگر دکھتا نہیں ہے
مجھے مقتل میں روکا ہے یہ کہہ کر
تمہیں اب جان کا خطرا نہیں ہے
سبھی جنت میں جانا چاہتے ہیں
یہ دوزح کے لیے اچھا نہیں ہے
خوشی کیوں پھر رہی ہے منہ پھلائے
مرا اس سے کوئی جھگڑا نہیں ہے
اسے پتھر کے ہو جانے کا ڈر تھا
پلٹ کے اس لئے دیکھا نہیں ہے
یہ کوئے عشق ہے اس میں سے آصفؔ
نکلنے کا کوئی راستا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.