یہ ادب کا ہے سفر اور سفر میں ہوں میں
یہ ادب کا ہے سفر اور سفر میں ہوں میں
بن کے الفاظ تری راہ گزر میں ہوں میں
میں ہوں وہ خاک دعاؤں نے اڑایا جس کو
اب وہاں ہوں کہ ستاروں کی نظر میں ہوں میں
میں جلی شمع سی تو شام نے تھاما دامن
اب مرا کوئی نہیں ہے کہ سحر میں ہوں میں
میں وہی کشتی ہوں ہاں ہاں وہی بے بس کشتی
کل تھی طوفاں میں گھری آج بھنور میں ہوں میں
کون سی شے مہ تاباں کئے جاتی ہے مجھے
رات اتنا تو بتا کس کے اثر میں ہوں میں
میری قسمت میں یہ گہرائی صدا تھی ریشمؔ
ہاں جگر میں تھی کہ اب درد جگر میں ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.