یہ عہد نا مراد ہے سنے تو کیا
یہ عہد نا مراد ہے سنے تو کیا
لہو میں جل ترنگ بج اٹھے تو کیا
مراجعت کے در تمام بند ہیں
وہ شوخ اب پرت پرت کھلے تو کیا
کوئی تو لوٹتا ہے خواب کے مزے
ہماری آنکھ میں ہیں رت جگے تو کیا
مجھے سروں میں رات گنگنائے گی
چراغ میری نے کے بجھ گئے تو کیا
خدا غنی ہے اور بے نیاز ہے
دراز ہیں دعا کے سلسلے تو کیا
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 60)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.