یہ الگ بات کہ رہ رہ کے صدا آئی ہے
یہ الگ بات کہ رہ رہ کے صدا آئی ہے
میں نے بھی اب کے نہ سننے کی قسم کھائی ہے
اب وہ اک نام پکاروں تو زباں چھل جائے
ہاں وہی نام کہ جو حاصل گویائی ہے
رات دن یار کی گلیوں میں پڑا رہتا ہوں
عشق کا عشق ہے رسوائی کی رسوائی ہے
ایسی تنہائی کا عالم ہے کہ دل ڈوب گیا
اور اس پر یہ غضب ہے تیری یاد آئی ہے
تم اگر خون بھی رؤو تو بھلا کیا حاصل
ہم نہ کہتے تھے وہ لڑکی بڑی ہرجائی ہے
ہائے وہ آنکھیں جو روشن ہیں تصور میں مرے
ہائے وہ شکل جو غزلوں میں اتر آئی ہے
اب یہ عالم ہے کہ اشعار میں خوں تھوکتا ہوں
اور وہ کہتے ہیں فقط قافیہ پیمائی ہے
عشق جا نکلا تھا پھر کوئے ملامت کی طرف
عقل پھر کھینچ کے دیوانے کو لے آئی ہے
ہائے وہ عالم صد شوق اسے چوم لیا
تیرا پیغام جو چپکے سے صبا لائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.