یہ الگ بات کہ الفت نے دیا کچھ بھی نہیں
یہ الگ بات کہ الفت نے دیا کچھ بھی نہیں
ہم ہیں برباد مگر اس کا گلہ کچھ بھی نہیں
اس نے چپ رہ کے سوالوں کے جوابات دئیے
اور میں نے بھی سر بزم کہا کچھ بھی نہیں
دیکھیے کس میں کمی ہے کہ اٹھائے ہوئے ہاتھ
عمر بھر اٹھے رہے اور ملا کچھ بھی نہیں
صرف تنہائی یہ اشکوں کی جھڑی اور آہیں
یہ تو پھر جرم محبت کی سزا کچھ بھی نہیں
بیچ کر خود کو جو پانا تھا وہ پایا سب کچھ
اور پایا تو کھلا اس میں مرا کچھ بھی نہیں
پانے اور کھونے کی یہ کونسی منزل ہے کہ اب
ہاتھ اٹھے ہیں مگر دل میں دعا کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.