یہ اندھیرا جو عیاں صبح کی تنویر میں ہے
یہ اندھیرا جو عیاں صبح کی تنویر میں ہے
کچھ کمی خون جگر کی ابھی تصویر میں ہے
اہل تقدیر نے سر رکھ دیا جس کے آگے
آج وہ عقدہ مرے ناخن تدبیر میں ہے
رنگ گل رنگ بتاں رنگ جبین محنت
جو حسیں رنگ ہے شامل مری تصویر میں ہے
میں نے جس خواب کو آنکھوں میں بسا رکھا ہے
تو بھی ظالم مرے اس خواب کی تعبیر میں ہے
لے اڑی موج بہاراں یہ الگ ہے ورنہ
آج بھی پاؤں مرا خانۂ زنجیر میں ہے
وہ مرے پوچھنے کو آئے ہیں سچ مچ اخترؔ
یا کوئی خواب حسیں منزل تعبیر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.