یہ اپنا آپ ہے جو اس کو تو کیا جائے
یہ اپنا آپ ہے جو اس کو تو کیا جائے
تماشہ ہونے کا پھر کو بہ کو کیا جائے
کہاں ہے خاک میسر یہاں تیمم کو
تو کیوں نہ خون سے اپنے وضو کیا جائے
بنائیں بستر راحت اداسیٔ شب کو
غموں کو چادر لا تقنطو کیا جائے
جب اس کا عکس نہیں ہم تو کیا ضروری ہے
کہ جو بھی اس نے کیا ہو بہ ہو کیا جائے
اجاڑ اجاڑ ہے باغ حکایت جاناں
حنا کا ذکر برنگ لہو کیا جائے
یہ سرخ روئی تو انعام عشق ہے ثاقبؔ
یہ کوئی زخم ہے جس کو رفو کیا جائے
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 51)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.