یہ اپنا شہر جو ہے دشت بے اماں ہی تو ہے
یہ اپنا شہر جو ہے دشت بے اماں ہی تو ہے
اس اعتبار سے دل درد کا مکاں ہی تو ہے
نہیں ہے پرسش احوال کے لیے کوئی
بس ایک مجمع ارواح رفتگاں ہی تو ہے
یہ داستان تمنا عجب سہی پھر بھی
بھلا ہی دے گا زمانہ کہ داستاں ہی تو ہے
یہ اور بات ابھی انقلاب آ جائے
حیات ورنہ ابھی تک وبال جاں ہی تو ہے
سکوں کا ایک بھی لمحہ ہو کیوں مقدر میں
یہ عہد زیست بھی دور ستم گراں ہی تو ہے
رلا دیا ہے گھٹا کے سلوک نے بیدیؔ
مگر یہ تشنہ لبی ایک امتحاں ہی تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.