یہ عقیدہ ہے مرا غیب سے ساماں ہوگا
یہ عقیدہ ہے مرا غیب سے ساماں ہوگا
درد کی ٹھیس لگی درد ہی درماں ہوگا
آسماں بدلے زمیں بدلے زمانہ بدلے
عشق آسان نہ تھا اور نہ آساں ہوگا
روشنی تیری جھلکتی ہی رہے گی اے دوست
کبھی آنکھوں میں کبھی دل میں چراغاں ہوگا
دیکھ تو لوں میں تصور میں تجھے بھی لیکن
اور حیران یہ آئینۂ حیراں ہوگا
آنسوؤں سے نہ سہی دل کی تجلی سے سہی
تیرا جلوہ تو بہر طور نمایاں ہوگا
ہم سے پوچھو تو بتائیں کہ حقیقت کیا ہے
خاک تھا خاک ہے اور خاک ہی انساں ہوگا
سیکھ لو زلف پریشاں کی پریشانی سے
جو پریشان کرے گا وہ پریشاں ہوگا
بات دل میں ہی رہی دل کی نہ ہونے پائی
ہم نے سوچا تھا کہ ہر گھر میں چراغاں ہوگا
دل میں جو کچھ ہے صدفؔ ٹپکے گا آنسو بن کر
راز کی بات نہ کر راز نمایاں ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.