یہ ارض کیا ہے خلا کیا ہے اور سما کیا ہے
یہ ارض کیا ہے خلا کیا ہے اور سما کیا ہے
تری ہی ذات ہے ہر سو ترے سوا کیا ہے
یہ مشغلہ ہے تماشہ ہے سلسلہ کیا ہے
بنا بنا کے مٹاتا ہے ماجرا کیا ہے
جو سوز دل سے مبرا ہو وہ دعا کیا ہے
جو روح میں نہ اتر جائے وہ صدا کیا ہے
سنبھالا در کو تو دیوار گر پڑی لوگو
یہ اتفاق اگر ہے تو سانحہ کیا ہے
فنا ہو جس کا مقدر اسے شمار نہ کر
بس ایک ہی کا تصور ہے دوسرا کیا ہے
نہ جیب ہے نہ گریباں نہ اب گمان حیات
ہمارے پاس تری یاد کے سوا کیا ہے
حصار ذات سے اپنی اگر نکل جائے
تو پھر نہ پوچھ کہ انساں کا مرتبہ کیا ہے
خلش بھی چاہئے رسم و رہ محبت میں
ملے نہ درد کی لذت تو پھر وفا کیا ہے
جنوں کے دور میں آداب عشق کیا شارقؔ
کسے خبر ہے روا کیا ہے ناروا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.