یہ ارض و سما قلزم و صحرا متحرک
اک تو ہی نہیں شمس ہے دنیا متحرک
تا حد نظر اک وہی چہرا متحرک
یا حسن مجسم کا ہے جلوا متحرک
انسانوں میں اب بوئے وفا ہی نہیں ملتی
ہر شخص نظر آتا ہے تنہا متحرک
یہ سوچ رہا ہوں اسے کس چیز کا غم ہے
رہتی ہے مرے دل میں تمنا متحرک
یوں دھوپ سے گھبرا کے میں سائے میں نہ بیٹھا
ساکن ہے اگر پیڑ تو سایا متحرک
خوشبوئے گل تر پہ ہی موقوف نہیں ہے
ہر شاخ گل تر کا ہے پتا متحرک
روشن کیے اک نے تو بجھائے دیے اک نے
حرکت میں ہے ظلمت تو اجالا متحرک
جس کی بھی جو منزل ہے وہیں تک یہ گیا ہے
راہی کی بدولت ہوا رستا متحرک
وہ چاند ہو سورج ہو گل تر ہو کہ شبنم
ہم نے تو ہر اک چیز کو دیکھا متحرک
دریا کی حدوں میں جو اتر جاؤ گے اے شمسؔ
آئیں گے نظر ساحل و دریا متحرک
- کتاب : Gubar-e-shams (Pg. 49)
- Author : Shams Ramzi
- مطبع : Urdu Tahzeeb, Delhi (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.