یہ اور بات ہے بد نامیوں کے گھر میں رہا
یہ اور بات ہے بد نامیوں کے گھر میں رہا
یہی بہت ہے کہ میں آپ کی نظر میں رہا
نہ راستوں کا پتہ تھا نہ منزلیں معلوم
سفر تمام ہوا اور میں سفر میں رہا
کسی کی زلف کا سایہ کہاں نصیب ہوا
تمام عمر سلگتی سی دوپہر میں رہا
ہزاروں قافلے منزل پہ جا کے لوٹ آئے
میں سنگ میل کی مانند رہ گزر میں رہا
وہ جس نے رکھ دئے دشمن کے سامنے ہتھیار
امیر فوج کی فہرست معتبر میں رہا
خود اپنے جسم کی پرچھائیوں میں سو جاؤ
خزاں کا دور ہے سایہ کہاں شجر میں رہا
قدم قدم پہ لگی ٹھیس آبگینوں کو
خیال خاطر احباب سیم و زر میں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.