یہ اور بات ہے ہر شخص کے گماں میں نہیں
یہ اور بات ہے ہر شخص کے گماں میں نہیں
زمیں کہاں ہے جو آغوش آسماں میں نہیں
ضیا فراز جہاں ہیں ہزار ماہ و نجوم
چراغ کوئی مگر میرے آشیاں میں نہیں
وفور عشق کی نیرنگیاں ارے توبہ
جو دل میں درد ہے وہ دل کی داستاں میں نہیں
تم اپنا تیر ادا میری روح میں ڈھونڈو
ان ابروؤں کی لچکتی ہوئی کماں میں نہیں
یہ اور بات کہ گلشن پہ گر پڑے بجلی
کمی تو کوشش تنظیم گلستاں میں نہیں
جو اپنی سست روی کا علاج کر نہ سکے
مقام اس کا کوئی اہل کارواں میں نہیں
رموز عقبیٰ سے اہل زمیں ہوں کیا واقف
کسی بھی پہلو کوئی ربط دو جہاں میں نہیں
فلکؔ میں کیفیت دل سے خود پریشاں ہوں
کسی فغاں میں اثر ہے کسی فغاں میں نہیں
- کتاب : Harf-o-sada (Pg. 119)
- Author : Hira lal Falak Dehlvi
- مطبع : Hira lal Falak Dehlvi (1982)
- اشاعت : 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.