یہ اور بات ہمیں صورت گلاب لگے
جمیلؔ زخم لگے اور بے حساب لگے
تمہارے بعد نہ تکمیل ہو سکی اپنی
تمہارے بعد ادھورے تمام خواب لگے
میں کیسے تجھ کو پکاروں کہاں سے لاؤں تجھے
ترے بغیر اگر زندگی عذاب لگے
میں جتنی بار پڑھوں کیسے کیسے رنگ بھروں
ترا گلاب سا چہرہ مجھے کتاب لگے
ہر اک سوال پہ تو مسکرا کے رہ جائے
ہمیں تو ایک ہی جیسا ترا جواب لگے
دکھائی دے کبھی مہتاب میں تری صورت
کبھی تو دن کے اجالے میں آفتاب لگے
جمیلؔ خواب حقیقت نما بھی ہوتے ہیں
وہی قریب رگ جاں ہے جو سراب لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.