یہ اور بات میں غم سے نڈھال بھی تو نہیں
یہ اور بات میں غم سے نڈھال بھی تو نہیں
اسے گنوا کے طبیعت بحال بھی تو نہیں
سلگتی سوچتی اجڑی اداس آنکھوں میں
تمہارے قرب کی روشن مثال بھی تو نہیں
جب اتنے دل زدہ ٹھہرے تو مان بھی جاؤ
کہ اس کے وعدۂ فردا کا حال بھی تو نہیں
وہ غیر کی طرح ملتا ہے روز کیا کیجے
فراق بھی تو نہیں ہے وصال بھی تو نہیں
یہی ہے خوئے تغافل تو عمر بھر نہ ملو
یہ صرف میری انا کا سوال بھی تو نہیں
اٹھی اب عاشقی یا لوگ ہو گئے پتھر
تمہارے حسن پہ اب تک زوال بھی تو نہیں
بجھے گھروں کا دھواں سا ہے شہر میں سرمدؔ
یہ اور کچھ ہے سحر کا جمال بھی تو نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.