یہ اور دور ہے اب اور کچھ نہ فرمائے
یہ اور دور ہے اب اور کچھ نہ فرمائے
مگر حفیظؔ کو یہ بات کون سمجھائے
وفا کا جوش تو کرتا چلا گیا مدہوش
قدم قدم پہ مجھے دوست ہوش میں لائے
پری رخوں کی زباں سے کلام سن کے مرا
بہت سے لوگ مری شکل دیکھنے آئے
بہشت میں بھی ملا ہے مجھے عذاب شدید
یہاں بھی مولوی صاحب ہیں میرے ہمسائے
عذاب قبر سے بد تر سہی حیات حفیظؔ
یہ جبر ہے تو بجز صبر کیا کیا جائے
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 672)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.