یہ باجے یہ گاجے یہ میلے یہ ٹھیلے
یہ باجے یہ گاجے یہ میلے یہ ٹھیلے
یہ سب جیتے جی کے ہیں سارے جھمیلے
زباں پہ مری قفل ہی لگ گیا جو
ملے بھی کہیں وہ اکیلے دکیلے
یقیناً وہ انسان بار زمیں ہے
پھلی پھوڑ کر جو نہ دے دکھ نہ جھیلے
وہ مسکین صورت نظر بھولی بھالی
مگر بات ایسی کہ بس چٹکی لے لے
وہ بت آج بے طرح گم صم بنا ہے
نہ کچھ منہ سے بولے نہ کچھ سر سے کھیلے
تمہاری محبت میں اے جان ہم نے
سدا دکھ ہی جھیلے ہیں پاپڑ ہی بیلے
گرہ دو گرہ کی لنگوٹی میں ہم سب
رہے مست و بے خود سدا پھاگ کھیلے
نچایا ہے وہ ناچ تگنی کا تم نے
کہ انسان سے بن گئے ہم بھنڈیلے
نہیں شاعری میں ہوا کوئی ہمسر
نہ ایرے نہ غیرے نہ ملٹن نہ شیلے
تمہاری تلون مزاجی کے صدقے
گہے شہد ہو گاہ کڑوے کریلے
ظریفؔ آپ کا رنگ ہے سب سے چوکھا
ظرافت میں ہیں آپ اکبرؔ کے چیلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.