یہ بات الگ دل کو تری یاد نے باندھا
یہ بات الگ دل کو تری یاد نے باندھا
اس صید کو ورنہ کہاں صیاد نے باندھا
کوچہ یہ کوئی اور ہی آباد کرے گا
سامان جو اب کے دل برباد نے باندھا
اس شہر کو اب چھوڑ کے کیا جاؤں کہ مجھ کو
روکا ہے کسی آہ نے فریاد نے باندھا
جو اس کی طلب ہے وہی اب میری طلب ہے
کس سحر سے مجھ کو مرے ہم زاد نے باندھا
ہموار ہوئی راہ نہ رستہ ہی کھلا ہے
بازو سے تو تعویذ بھی افراد نے باندھا
اک کوہ گراں توڑ دیا پر نہیں توڑا
پیمان وفا جب کسی فرہاد نے باندھا
شاگرد کے اب شعر سے ہوتا ہے بر آمد
مضمون بہت پہلے جو استاد نے باندھا
فاروقؔ نظر ہو گئی مرکوز اسی پر
کیا خوب اداؤں سے پری زاد نے باندھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.