یہ بات عقل سے باہر ہے کیا کیا جائے
یہ بات عقل سے باہر ہے کیا کیا جائے
ہر ایک قطرہ سمندر ہے کیا کیا جائے
اگر ہو واقف طائف تو پوچھتے کیوں ہو
ہر ایک ہاتھ میں پتھر ہے کیا کیا جائے
کریہہ شکل جسے کہہ رہا ہے تو ناداں
ہمارے سر پہ وہ چھپر ہے کیا کیا جائے
بدلتے وقت نے سب کھیل ہیں بدل ڈالے
وزیر اب یہاں جوکر ہے کیا کیا جائے
تمہارے پاس قوافی خیال لاتے ہیں
میرا خیال ہی رہبر ہے کیا کیا جائے
غزل وہ آج بھی رومن میں لکھ کے لایا ہے
ہجوم اس پہ نچھاور ہے کیا کیا جائے
نعیمؔ جائیں کہاں کاسۂ ہنر لے کر
تمام شہر سخنور ہے کیا کیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.