یہ بات سچ ہے کہ تیرا مکان اونچا ہے
یہ بات سچ ہے کہ تیرا مکان اونچا ہے
تو یہ نہ سوچ ترا خاندان اونچا ہے
کمال کچھ بھی نہیں اور شہرتوں کی طلب
سنبھل کے تیر چلانا نشان اونچا ہے
کہیں عذاب نہ بن جائے اس کا سایہ بھی
ستون ٹوٹے ہوئے سائبان اونچا ہے
مجھے یقین ہے تو شرط ہار جائے گا
کہ دسترس سے تری آسمان اونچا ہے
وہ قاتلوں کو چھڑا لائے گا عدالت سے
ہے اس کی بات مدلل بیان اونچا ہے
قبول کرتا نہیں یہ دلوں کے رشتوں کو
سماج تیرے مرے درمیان اونچا ہے
اسی غرور میں داناؔ سروں سے چھت بھی گئی
ترے مکان سے میرا مکان اونچا ہے
- کتاب : Fanoos (Pg. 26)
- Author : Abbas Dana
- مطبع : Shahid Book Depot Stedum Road Noor Nagar Rakhyal Ahmdabad (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.