یہ بات یہ تبسم یہ ناز یہ نگاہیں
یہ بات یہ تبسم یہ ناز یہ نگاہیں
آخر تمہیں بتاؤ کیونکر نہ تم کو چاہیں
اب سر اٹھا کے میں نے شکوؤں سے ہات اٹھایا
مر جاؤں گا ستم گر نیچی نہ کر نگاہیں
کچھ گل ہی سے نہیں ہے روح نمو کو رغبت
گردن میں خار کی بھی ڈالے ہوئے ہے بانہیں
اللہ ری دل فریبی جلووں کے بانکپن کی
محفل میں وہ جو آئے کج ہو گئیں کلاہیں
یہ بزم جوشؔ کس کے جلووں کی رہ گزر ہے
ہر ذرے میں ہیں غلطاں اٹھتی ہوئی نگاہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.