یہ باتیں آج کی کل جس کتاب میں لکھنا
یہ باتیں آج کی کل جس کتاب میں لکھنا
تم اپنے جرم کو میرے حساب میں لکھنا
حدیث دل کو قلم سے نہ آشنا کرنا
کہانیاں ہی ہمیشہ جواب میں لکھنا
مجھے سمجھنے کی کوشش ہے شغل لا حاصل
جو چاہنا وہی تم میرے باب میں لکھنا
وہ کہتے ہیں لکھو نامہ مگر لحاظ رہے
ہمارا نام نہ ہرگز خطاب میں لکھنا
مٹا مٹا جو رہا ظلمتوں کے پردے میں
وہ حرف حق ورق آفتاب میں لکھنا
ہمیشہ جس کی ہوس کو تھی آرزوئے بہشت
اسی کی روح رہی تھی عذاب میں لکھنا
جو بات لکھنے کو تھا مضطرب بہت نوشادؔ
وہی میں بھول گیا اضطراب میں لکھنا
- کتاب : Aathwan Sur (Pg. 76)
- Author : Naushad Ali
- مطبع : Naushad Academi Of Hindustani Sangeet (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.