یہ برف زار بدن سے نہ جاں سے نکلے گا
یہ برف زار بدن سے نہ جاں سے نکلے گا
لہو ہو سرد تو شعلہ کہاں سے نکلے گا
ہزار گھیرے رہے جبر کا حصار سیہ
کہ باب راہ اماں درمیاں سے نکلے گا
جو تلخ حرف پس لب ہے عام بھی ہوگا
چڑھا ہے تیر تو آخر کماں سے نکلے گا
جو پیڑ پھل نہیں دیتے وہ کاٹتے جاؤ
خزاں کا زہر یوں ہی گلستاں سے نکلے گا
ذرا چلے تو سہی پانیوں پہ تیز ہوا
کھڑا سفینہ کھلے بادباں سے نکلے گا
کوئی تو کام لو غم سے رگیں ہی چمکاؤ
جلیں گی شمعیں اندھیرا مکاں سے نکلے گا
کھلے ہیں راستوں کے بھید تو سمجھ شاہیںؔ
یہ کارواں سفر رائیگاں سے نکلے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.