یہ بستی پیار کی نعمت سے خالی ہوتی جاتی ہے
یہ بستی پیار کی نعمت سے خالی ہوتی جاتی ہے
کہ ہر حاتم کی صورت بھی سوالی ہوتی جاتی ہے
کسی سے پوچھ لو تعبیر اپنے اپنے خوابوں کی
دیار مصر میں پھر خشک سالی ہوتی جاتی ہے
یہ کیسے رنگ اترے ہیں جنہیں دیکھا نہیں جاتا
یہ کیسی صبح پھوٹی ہے جو کالی ہوتی جاتی ہے
پرانے مقبروں میں بھی دراڑیں پڑتی جاتی ہیں
نئی تعمیر بھی نقش خیالی ہوتی جاتی ہے
بہاؤ آئے دن عمر رواں کا گھٹتا جاتا ہے
یہ ٹھاٹھیں مارتی ندی بھی نالی ہوتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.