یہ بے خلوص ہے دنیا نہ در بدر جاؤ
یہ بے خلوص ہے دنیا نہ در بدر جاؤ
اب اپنا کاسۂ دل لے کے اپنے گھر جاؤ
چڑھاؤ پر ہے یہ دریا ابھی ٹھہر جاؤ
اگر ہے خود پہ بھروسہ تو پار اتر جاؤ
فقط مرے ہی لہو کی ہے پیاس خنجر کو
تم اپنی راہوں پہ بے خوف و بے خطر جاؤ
ہر ایک چہرے پہ سورج تلاشنے والو
کہیں نہ دن کے اجالے میں ہی بکھر جاؤ
تمام جسم مجھے برف برف لگتے ہیں
نظر کی دھوپ سمیٹے ہوئے گزر جاؤ
اندھیری راتوں کی پلکیں بہت گھنیری ہیں
ہماری آنکھوں کی پتلی میں ہی ٹھہر جاؤ
میں کاٹ لوں گا کسی طرح اپنی تیرہ شبی
تم اپنے واسطے لے کر مری سحر جاؤ
اب اس کے بعد مجھے کوفیوں میں گھرنا ہے
یہیں سے لوٹ کے واپس اے ہم سفر جاؤ
یہ بے سروں کا نگر ہے تو یہ کرو انورؔ
سر خودی کو تم اپنے سنبھال کر جاؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.