یہ بیداد بہار فتنہ ساماں کون دیکھے گا
یہ بیداد بہار فتنہ ساماں کون دیکھے گا
بھری برسات میں جلتا گلستاں کون دیکھے گا
بچا لینا تو ممکن ہے بھنور سے اپنی کشتی کو
جو پوشیدہ ہو ساحل میں وہ طوفاں کون دیکھے گا
سر محفل تو پروانوں کو جلتا سب نے دیکھا ہے
ترا سوز دروں اے شمع گریاں کون دیکھے گا
لہو سے لکھ تو دی تاریخ آزادی اسیروں نے
کسے فرصت در و دیوار زنداں کون دیکھے گا
گل افشانی تو کرتی ہے ہماری چشم تر لیکن
اس اندھے شہر میں تزئین داماں کون دیکھے گا
نہ ہو آباد رندوں سے جو تیری انجمن ساقی
تیرے دست کرم کے جود و احساں کون دیکھے گا
یہاں تو فکر ہے بہزادؔ اپنے ہی گریباں کی
فقیر شہر کا چاک گریباں کون دیکھے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.