یہ بھی ہوا کہ فائلوں کے درمیاں ملیں
یہ بھی ہوا کہ فائلوں کے درمیاں ملیں
مجھ کو کہاں کہاں مری تنہائیاں ملیں
فریاد میری دفتروں میں گونجتی رہی
ردی کے ڈھیر میں مری سب عرضیاں ملیں
ہم آئنوں کے شہر میں نکلے تھے سیر کو
ہر گام چند اجنبی پرچھائیاں ملیں
پھیکے تبسموں سے سجے کچھ محل ملے
اور قہقہوں میں ڈوبی ہوئی جھگیاں ملیں
چھوٹا سا شہر ہی سہی لیکن یہاں مجھے
صحرا ملے سراب ملے دوریاں ملیں
جانے سے پہلے ملنے کی خواہش رہی اسے
جانے کے بعد اس کی مجھے چھٹیاں ملیں
- کتاب : Namak (Pg. 148)
- Author : Subodh Saaqi
- مطبع : Arshia Publications (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.