یہ بھی جی چرا بیٹھی بار غم اٹھانے سے
یہ بھی جی چرا بیٹھی بار غم اٹھانے سے
زیست دے گئی دھوکہ موت کے بہانے سے
درد کو کسی پہلو چین ہی نہیں آتا
زندگی مصیبت ہے دل کے ٹوٹ جانے سے
فطرت محبت کا رنگ ہی نرالا ہے
یاد آتے جاتے ہیں اور وہ بھلانے سے
کس قدر تلون ہے آدمی کی فطرت میں
مطمئن نہیں ہوتا یہ کسی بہانے سے
آپ ہو گئے نالاں موت ہو گئی آساں
ختم ہو گیا طوفاں دل کے ڈوب جانے سے
نعرۂ انا الحق سے ہم تو صرف یہ سمجھے
بات تھی چھپانے کی کہہ گئے زمانے سے
پڑ گئی ہیں بنیادیں ہر جگہ نشیمن کی
گر گئے تھے تنکے کچھ میرے آشیانے سے
دوستوں سے اے میکشؔ بے رخی کا شکوہ کیا
رسم ہی محبت کی اٹھ گئی زمانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.