یہ بھی کیا ہجر کے ماروں کی پذیرائی ہے
یہ بھی کیا ہجر کے ماروں کی پذیرائی ہے
عطر مہتاب لگائے ہوئے رات آئی ہے
روئے ہر گل میں مجھے اس کی شباہت آئے
پھول جھوٹے ہیں کہ جھوٹی مری بینائی ہے
جزر و مد رنگوں کے دیکھو تو پریشان نہ ہو
اس کی آنکھوں کی سمندر سے شناسائی ہے
کم سے کم اس سے ترا وصل اجاگر ہوتا
وہ جو تصویر ہمارے لئے بنوائی ہے
یوں بھی کیا ہوتا ہے اعلان شکست دل کا
تجھ سے بڑھ کر تو ستم گر تری شہنائی ہے
ہے حسیں اتنا ترا شہر کہ اس میں رہنا
ہم غریبوں کے لیے باعث رسوائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.