یہ بھی نہیں کہ تو ہی سمٹتا چلا گیا
یہ بھی نہیں کہ تو ہی سمٹتا چلا گیا
میں خود تری نگاہ سے ہٹتا چلا گیا
دست ستم نے جور میں کوئی کمی نہ کی
سر بھی سناں کی نوک پہ ڈٹتا چلا گیا
دیکھا پلٹ کے رشک مہ و مہر نے مجھے
میں عکس نیم روز تھا گھٹتا چلا گیا
چاہت فریب شاعری غم فکر روزگار
کیا آدمی تھا یار کہ بٹتا چلا گیا
تا عمر اس نے ساتھ نبھانے کی بات کی
سچ پوچھیے تو راستہ کٹتا چلا گیا
حمادؔ سب نصاب تھے جیون کے دستیاب
خود میں کلام میرؔ کو رٹتا چلا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.