یہ بھی قصہ تمام کر آیا
دلچسپ معلومات
نذرِ جونؔ یلیا
یہ بھی قصہ تمام کر آیا
آج چوکھٹ پہ جان دھر آیا
وہ جو اک گھر تھا میرے پرکھوں کا
میرے حصے میں کب وہ گھر آیا
کس تمنا سے گھر سے نکلا تھا
پر مجھے راس کب سفر آیا
امتحاں ختم ہی نہیں ہوتے
کتنے مقتل میں پار کر آیا
چاہتیں بانٹیں نفرتوں پائیں
بیج کیا بویا کیا ثمر آیا
دے کے آواز ہر طرف تجھ کو
ہر طرف سے میں بے خبر آیا
دل کسی خوف سے اگر دھڑکا
لب پہ اک نام بے خطر آیا
تیری نسبت سے میرے کاغذ پر
حرف جو آیا معتبر آیا
دل محلے سے جب بھی گزرا عدیلؔ
تو ہی گلیوں میں بس نظر آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.