یہ بھی روش کیا خوب ہے سچی خوشی کے واسطے
یہ بھی روش کیا خوب ہے سچی خوشی کے واسطے
رہبر تابانی دریاآبادی
MORE BYرہبر تابانی دریاآبادی
یہ بھی روش کیا خوب ہے سچی خوشی کے واسطے
جینا کسی کے واسطے مرنا کسی کے واسطے
لازم ہیں دور اندیشیاں اک فلسفی کے واسطے
فکر و نظر درکار ہیں دانشوری کے واسطے
جب تک نہ ہو عرفان ذات ادراک عالم کچھ نہیں
یا رب بصیرت کر عطا خود آگہی کے واسطے
اہل خرد سے حل نہ ہوں گے زندگی کے مسئلے
اہل جنوں کو ڈھونڈ اس درد سری کے واسطے
ہوتے رہو گے تا بہ کے شرمندۂ احسان غیر
یارو یہاں کی چند روزہ زندگی کے واسطے
دونوں ہیں افسردہ دل آزردہ نظر آشفتہ حال
اک بے خودی کے واسطے اور اک خودی کے واسطے
کس درجہ پر اسرار ہوتا جا رہا ہے ان دنوں
اک مسئلہ ہے آدمی خود آدمی کے واسطے
مجھ کو کسی کی ذات سے کیا لینا دینا ہے مگر
کوشاں ہوں میں تو اتحاد باہمی کے واسطے
رہبرؔ نہ ہوگا شبنم افشانی سے بار آور یہ باغ
خون جگر کی ہے ضرورت شاعری کے واسطے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.