یہ بھی شاید ترا انداز دل آرائی ہے
یہ بھی شاید ترا انداز دل آرائی ہے
ہم نے ہر سانس پہ مرنے کی سزا پائی ہے
کیسا پیغام کہاں سے یہ صبا لائی ہے
شاخ گل صبح بہاراں ہی میں مرجھائی ہے
دل کے آباد خرابے میں نہ شب ہے نہ سحر
چاندنی لے کے تری یاد کہاں آئی ہے
تو مرے چاک گریباں سے تو محجوب نہ ہو
میں نے کب تیری محبت کی قسم کھائی ہے
تجھ کو اس طرح بھی دیکھا ہے مری آنکھوں میں
تیری آواز کی تصویر اتر آئی ہے
تیری محفل میں کہ مقتل میں کہیں دیکھا تھا
زندگی سے مری بس اتنی شناسائی ہے
کیا ترا حال بھی اے انجمن آرا ہے یہی
میں ترے پاس ہوں لیکن وہی تنہائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.