یہ بھی سن رکھے ہر اک بین بجانے والا
یہ بھی سن رکھے ہر اک بین بجانے والا
اک فرشتہ ہے ابھی آخری آنے والا
اپنے ہر زخم کے چہرے کو چھپا رکھتا ہے
گھپ اندھیروں میں نئے چاند اگانے والا
حسن معنی کے اجالے کو ترس جاتا ہے
در الفاظ پہ سر اپنا جھکانے والا
اب کوئی بات نہیں دل کو دکھانے والی
اب کوئی شخص نہیں ہم کو ستانے والا
جس طرف دیکھیے ہم خود ہیں مقابل اپنے
غیر کوئی بھی نہیں سامنے آنے والا
ہم تکلف کا تکلف ہی سے دیتے ہیں جواب
ہے سلوک اپنا زمانے سے زمانے والا
شجر دل میں ہے مہمان خزاں کی صورت
شاخ تا شاخ کئی پھول کھلانے والا
ساعتیں مردہ ہیں بے جان ہیں لمحے سارے
کون ہے بار مہ و سال اٹھانے والا
اپنی آواز کا چہرہ نہ گنوا دے وصفیؔ
میری آواز میں آواز ملانے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.