یہ بھول جا کہ ہیں تیرے بھی غم گسار بہت
یہ بھول جا کہ ہیں تیرے بھی غم گسار بہت
بنانا کاغذی پھولوں کے خشک ہار بہت
جو چشم یار ہے ہوش و خرد شکار بہت
دل و نظر پہ ہمیں بھی ہے اختیار بہت
ہم اپنے وقت کی تصویر مسخ صورت ہیں
دکھائے ہم کو نہ آئینہ روزگار بہت
خدا وہ وقت نہ لائے کہ آزمائش ہو
تعلقات تمہیں سے ہیں استوار بہت
کسی بھی شاخ پہ جب میرا آشیاں نہ ملا
چمن میں آج پھری برق بے قرار بہت
دل تباہ کی نیرنگیوں کا حال نہ پوچھ
گہے قرار بہت گاہ بے قرار بہت
حیات نازش کونین ہو تو کیا غم ہے
وہ چار دن کی سہی عمر مستعار بہت
ہمیں تو اپنی وفاؤں کا مل رہا ہے صلہ
جفا و جور پہ وہ کیوں ہیں شرمسار بہت
بہت دنوں سے اب اپنی تلاش میں گم ہیں
رئیسؔ چھان چکے خاک کوئے یار بہت
- کتاب : Kaif-e-sadrang (Pg. B-165 E-169)
- Author : Rais Niyazii Bachrauni
- مطبع : Anjuman Taraqqi Urdu Haryana (1984)
- اشاعت : 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.