یہ بت جو ہم نے دوبارہ بنا کے رکھا ہے
یہ بت جو ہم نے دوبارہ بنا کے رکھا ہے
اسی نے ہم کو تماشا بنا کے رکھا ہے
وہ کس طرح ہمیں انعام سے نوازے گا
وہ جس نے ہاتھوں کو کاسہ بنا کے رکھا ہے
یہاں پہ کوئی بچانے تمہیں نہ آئے گا
سمندروں نے جزیرہ بنا کے رکھا ہے
تمام عمر کا حاصل ہے یہ ہنر میرا
کہ میں نے شیشے کو ہیرا بنا کے رکھا ہے
کسے کسے ابھی سجدہ گزار ہونا ہے
امیر شہر نے کھاتا بنا کے رکھا ہے
میں بچ گیا تو یقیناً یہ معجزہ ہوگا
سبھی نے مجھ کو نشانہ بنا کے رکھا ہے
کوئی بتا دے یہ سورج کو جا کے ہم نے بھی
شجر کو دھوپ میں چھاتا بنا کے رکھا ہے
- کتاب : Sukhan Sarai (Pg. 96)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.