یہ بزدلی تھی ہماری بہادری نہ ہوئی
یہ بزدلی تھی ہماری بہادری نہ ہوئی
ہزار چاہا مگر پھر بھی خود کشی نہ ہوئی
کچھ اس طرح سے خیالوں کی روشنی پھیلی
تمہاری زلف بھی بکھری تو تیرگی نہ ہوئی
یہ بے حسی تھی رگ و پے میں اپنے وصل کی شب
حسین پاس رہے ہم سے دل لگی نہ ہوئی
وہ تیرگی تھی مسلط فضائے عالم پر
لہو کے دیپ جلے پھر بھی روشنی نہ ہوئی
کسی کے درد کو میں جانتا بھلا کیوں کر
خود اپنے درد سے جب مجھ کو آگہی نہ ہوئی
پکاریں فخرؔ کسے دام و دد کسے انساں
جہاں میں ہم کو تو اتنی تمیز بھی نہ ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.