یہ چاہتے ہیں کہ جام الفت کا ذہن و دل سے اثر نہ جائے
یہ چاہتے ہیں کہ جام الفت کا ذہن و دل سے اثر نہ جائے
آرزو اشرف سلطان پوری
MORE BYآرزو اشرف سلطان پوری
یہ چاہتے ہیں کہ جام الفت کا ذہن و دل سے اثر نہ جائے
پلا دو ہم کو پھر اس سے پہلے نشہ ہمارا اتر نہ جائے
ہمیں سے ہے میکدے کی رونق ہمیں سے سارا نظام رنداں
یہ کیسے ممکن ہے ساقیا اب ہمارے اوپر نظر نہ جائے
تمہاری خاطر ہی راستوں پر بچھا کے رکھی ہیں ہم نے آنکھیں
چلے بھی آؤ کہ بن تمہارے یہ موسم گل گزر نہ جائے
ورق ورق پر تمہارا چرچا تمہاری یادیں تمہاری باتیں
بڑی حفاظت سے رکھ رہا ہوں کتاب دل ہے بکھر نہ جائے
میں چاہتا ہوں کہ تم سے کہہ دوں مگر یہ مجھ سے نہ ہو سکے گا
یہ دل کے اظہار کا پرندہ قفس کے اندر ہی مر نا جائے
تمہارے در سے میں اپنا سر بھی تبھی اٹھاؤں گا جان جاناں
کہ جب تلک آرزوؔ کا بگڑا ہوا مقدر سنور نہ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.