یہ چارہ گر تو یہاں ہر گلی میں ملتے ہیں
یہ چارہ گر تو یہاں ہر گلی میں ملتے ہیں
کوئی بتاؤ کہاں دل کے چاک سلتے ہیں
ترے بدن کی صبا کس چمن میں چلتی ہے
کہاں پہ اب ترے ہونٹوں کے پھول کھلتے ہیں
فضا میں بکھری ہیں زرد آنسوؤں کی تحریریں
وداع گل میں درختوں کے ہاتھ ملتے ہیں
وہ جن کے اشک بچھڑتے ہوئے نہیں تھمتے
ملیں بچھڑ کے تو کیوں بے رخی سے ملتے ہیں
غلط گمان نہ کر میری خشک آنکھوں پر
سمندروں میں جزیرے ضرور ملتے ہیں
سلگ اٹھی ہے تری یاد میں فضائے خیال
کہ جیسے تیرگیٔ شب میں پھول کھلتے ہیں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 579)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.