یہ چلتی پھرتی سی لاشیں شمار کرنے کو
یہ چلتی پھرتی سی لاشیں شمار کرنے کو
بہت ہے کام سر رہ گزار کرنے کو
گزر رہے ہیں بہ عجلت بہار کے ایام
پڑا ہے رخت بدن تار تار کرنے کو
گلے کی سمت مرے اپنے ہاتھ بڑھتے ہیں
رہا ہی کیا ہے بھلا اعتبار کرنے کو
بدن کو چاٹ لیا ہے سیاہ کائی نے
ابھی تو کتنے سمندر ہیں پار کرنے کو
ابھی سے چاند ستاروں کی آنکھیں پتھرائی
پڑی ہے رات ابھی انتظار کرنے کو
سمجھ میں آ نہ سکی یہ ادا گلابوں کی
چمن میں آتے ہیں سینہ فگار کرنے کو
- کتاب : khvaab ravaan (Pg. 25)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.