یہ چھپکے کا جو بالا کان میں اب تم نے ڈالا ہے
یہ چھپکے کا جو بالا کان میں اب تم نے ڈالا ہے
اسی بالے کی دولت سے تمہارا بول بالا ہے
نزاکت سر سے پاؤں تک پڑی قربان ہوتی ہے
الٰہی اس بدن کو تو نے کس سانچے میں ڈھالا ہے
یہ دل کیوں کر نگہ سے اس کی چھدتے ہیں میں حیراں ہوں
نہ خنجر ہے نہ نشتر ہے نہ جمدھر ہے نہ بھالا ہے
بلائیں ناگ کالے ناگنیں اور سانپ کے بچے
خدا جانے کہ اس جوڑے میں کیا کیا باندھ ڈالا ہے
نہ غول آتا ہے خوباں کا سرک اے دل میں کہتا ہوں
یہ کمپو کی نہیں پلٹن یہ پریوں کا رسالا ہے
جسے تم لے کے بیدردی سے پاؤں میں کچلتے ہو
یہ دل میں نے تو اے صاحب بڑی محنت سے پالا ہے
نظیرؔ اک اور لکھ ایسی غزل جو سن کے جی خوش ہو
اری اس ڈھب کی باتوں نے تو دل میں شور ڈالا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.