یہ چیخیں یہ آہ و بکا کس لیے ہے
یہ چیخیں یہ آہ و بکا کس لیے ہے
مرے شہر کی یہ فضا کس لیے ہے
بتا زندہ درگور ہے آدمی کیوں
بتا آسماں پر خدا کس لیے ہے
ہیں مسلے ہوئے شاخ در شاخ گل کیوں
چمن در چمن سانحہ کس لیے ہے
اکیلا دیا رہ گزر کا بجھا کر
پشیماں بہت اب ہوا کس لیے ہے
جو تم سامنے آئے تو میں نے جانا
کہ منظر نے بدلی قبا کس لیے ہے
نہ تزئین گل ہے نہ پیغام خوشبو
گلستاں میں چلتی صبا کس لیے ہے
مجھے زندگی میں دیا تھا جہنم
تو اب روز محشر سزا کس لیے ہے
یہ طے ہے یہاں کوئی در کب کھلے گا
اے درویش دیتا دعا کس لیے ہے
مرے چارہ گر تو نے وعدہ کیا تھا
تو پھر دل کا گھاؤ بھرا کس لیے ہے
بہ نام سزا جب ملا ہے یہ جیون
تو جینے میں اتنا مزا کس لیے ہے
کسی کی بھی جب منتظر میں نہیں ہوں
تو در میرا آخر کھلا کس لیے ہے
دعاؤں میں میری اثر آ گیا کیا
وہ یوں جاتے جاتے رکا کس لیے ہے
تبسمؔ ہو کیسے یہ عقدہ کشائی
بقا کس کی خاطر فنا کس لیے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.