یہ داغ دل ترے رخ کا جواب ہو نہ سکا
یہ داغ دل ترے رخ کا جواب ہو نہ سکا
چراغ لاکھ جلا آفتاب ہو نہ سکا
ہزار بار زمانے نے کروٹیں بدلیں
مری وفا میں کوئی انقلاب ہو نہ سکا
کہو کہ چھیڑ کے چھالوں کو کیا ملا آخر
لہو میں ڈوب کے کانٹا گلاب ہو نہ سکا
زمیں پہ جام بھی ٹوٹے فلک پہ اختر بھی
شکست شیشۂ دل کا جواب ہو نہ سکا
مآل ولولۂ عرض شوق کیا کہئے
زبان کیسی نظر سے خطاب ہو نہ سکا
حریم دوست کی رفعت ارے معاذ اللہ
بجز خیال کوئی باریاب ہو نہ سکا
وہ چشم مست کچھ ایسی جھکی جھکی سی رہی
بہ قدر حوصلہ کوئی خراب ہو نہ سکا
نظر نظر میں سما کر رہے بہر صورت
حجاب کر نہ سکے یا حجاب ہو نہ سکا
شفق نکھر کے بھی تیری حریف بن نہ سکی
چمن سنور کے بھی تیرا جواب ہو نہ سکا
دم وداع یہ مجبوریاں محبت کی
سلام کا بھی کسی کے جواب ہو نہ سکا
ہزار حسن و نزاکت سے شاخ گل لچکی
سلام ناز کا تیرے جواب ہو نہ سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.