یہ دانۂ ہوس تمہیں حرام کیوں نہیں رہا
یہ دانۂ ہوس تمہیں حرام کیوں نہیں رہا
اڑان کا وہ شوق زیر دام کیوں نہیں رہا
مسافتوں کا پھر وہ اہتمام کیوں نہیں رہا
سفر درون ذات بے قیام کیوں نہیں رہا
بکھر گئی ہے شب تو تیرگی کا راج کیوں نہیں
جو بام پر تھا وہ مہ تمام کیوں نہیں رہا
ہمارے قتل پر اصول قتل گہ کا کچھ لحاظ
صلیب و دار کا بھی اہتمام کیوں نہیں رہا
بھلا یہ کیسے مان لیں کہ دل کو صاف کر لیا
جو صلح ہو گئی تو پھر کلام کیوں نہیں رہا
جو شعبدے تھے تیرے پیر وقت ان کا کیا ہوا
عطائے حسن و عشق پر دوام کیوں نہیں رہا
جو پیروۓ ہواۓ نفس و بندۂ ہوس ہوا
اسے یہ غم وہ وقت کا امام کیوں نہیں رہا
دلوں کو جیتنے کی جو کرامتیں تھیں کیا ہوئیں
نظر نظر جو فیض تھا وہ عام کیوں نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.